logo

ہمارے بارے میں

منہج سلف پر قرآن وحدیث کی تبلیغ واشاعت کی علمبردار - مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان

فالو کریں

“مشکلات کی آندھی میں مدارس کا چراغ” حکومتی افسوس ناک رویے اور طلبہ کو نصیحت آموز خطاب

حمد و ثنا ء کے بعد۔۔۔! معزز مہمانانِ گرامی اور لائق صد تحسین ناظمین و مہتممین   ،علمائے کرام اور پوزیشن ہولڈرز طلبہ و طالبات ۔ میں سب سے پہلے  جناب یٰسین  ظفر صاحب ،وفاق المدارس  السلفیہ  کی انتظامیہ اور تمام اراکین کو آج کی اس تقریب کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اس […]

Ahlehadis

“مشکلات کی آندھی میں مدارس کا چراغ” حکومتی افسوس ناک رویے اور طلبہ کو نصیحت آموز خطاب

featuredImage

حمد و ثنا ء کے بعد۔۔۔!

معزز مہمانانِ گرامی اور لائق صد تحسین ناظمین و مہتممین   ،علمائے کرام اور پوزیشن ہولڈرز طلبہ و طالبات ۔

میں سب سے پہلے  جناب یٰسین  ظفر صاحب ،وفاق المدارس  السلفیہ  کی انتظامیہ اور تمام اراکین کو آج کی اس تقریب کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اس کے ساتھ ہی ان طلباء اور طالبات کی خدمت   میں خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے وفاق کے امتحانات میں اپنی اعلی کارکردگی کی بنیاد پر  انعامات ، شیلڈز اور امتیازی اسناد حاصل کیں۔

معزز طلبہ یاد رکھیں۔۔!ہمارے دینِ اسلام میں علم کی بڑی اہمیت ہے،علم کوئی بھی ہو اس کی اپنی جگہ پر اہمیت ہے

لیکن تمام علوم میں سب سے زیادہ ا ہم علم  “علم القرآن والحدیث ” ہے

اس لیے کہ یہی  وہ علم ہے جو ہمیں اپنے خالق و مالک کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنے کے طریقے سکھا تا ہے

اوریہی وہ علم ہے جو ہماری نجات کا اور ہمارے لیے جنت میں داخلے  کا سبب بن سکتا ہےاور ان شاءاللہ بنے گایہی وہ علم ہے جو تفصیل سے بتاتا ہےکہ ہمیں زندگی کے مختلف میدانوں میں کیا اور کیسے کرنا چاہیے؟

اس لیے اس علم کو حاصل کرنے والے ، اس کو پھیلانے والے ، اس کا اہتمام و انتظام کرنے والے اور  اس کے لیے تھوڑی سی لے کر بڑی مالی معاونت کرنے والے  سب لوگ  قابل ِتحسین  اور مبارکباد کے مستحق  ہیں

اور یہ  بھی حقیقت ہے کہ ہمارے مدارس نے نامساعد  اور  مشکل حالات میں بھی  اپنے فرائض ادا کرنے کی بھرپور کوشش  کی ہےمالی مشکلات اپنی جگہ پر  مگر آج کے دور میں بین الاقوامی پریشر سے لے کر مقامی اور ملکی پریشر تک مدارس اور اس ذریعہ تعلیم  کے او پر کئی  ایک مشکلات موجود ہیں جیسا کہ محترم یاسین  ظفر صاحب نے  مدارس کے بینک اکاؤنٹس  اور رجسٹریشن کے بارے میں  پریشانیوں کا ذکر کیا۔

جبکہ  وفاق المدارس  کا بنیادی مقصد ایک تو یہ ہے کہ سارے مدارس کا یکساں نصاب ، ان میں ہم آہنگی  اور امتحانات کا  ایک سسٹم ہواور اس سسٹم سے گزر کر جو لوگ کامیاب ہوں انہیں اعلیٰ تعلیم کے مواقع مل سکیں ۔

دوسرا مقصد مدارس کی حیثیت کو واضح کرنا ، اس کی حفاظت اوردفاع  کرنا ہے اس کو ملکی ،غیر ملکی، بین الاقوامی اور نیشنل  مشکلات سے بچانا ہے  اور اس کے لیے  ہم نے نہ صرف اپنے طور پر الحمدللہ کوشش کی بلکہ ایک بڑا اچھی بات یہ ہوئی کہ اس طرح کے جو  دوسرے  مسالک کے وفاق   ہیں وہ سب ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوئے یہ بہت بڑی اور بڑی اچھی development ہے۔ ان کےنصاب اور طریقے  اپنے اپنے ہیں لیکن مدارس کے طلبا،مدارس  کے مسائل کے حل ،ان کی  حفاظت کے لیے اور ان کو ہر قسم کے خطرات سے بچانے اور انہیں ہر قسم کی مشکلات سے نکالنے کے لیے ایک پلیٹ فارم بن گیا ہے   جس میں تمام مسالک کے  سارے وفاق شامل ہیں اور اس  اتحاد تنظیمات مدارس کی بڑی خدمات ہیں۔

اس نے مدارس کے حقوق ،دفاع اور تحفظ کے لیے مختلف آنے جانے والی حکومتوں سے مختلف اوقات میں مذاکرات کیے. اور کئی چیزیں حاصل کیں اور اب بھی  تگ و دوجاری ہے. حال ہی میں مدارس کی رجسٹریشن کا طریقہ کار آسان بنایا  دیا گیا ہےیہ ایک طویل جدوجہد کا نتیجہ  ہےیٰسین ظفر صاحب جانتے ہیں اس کے لیے کتنی کوششیں ہوئی ہیں ،کتنے لوگوں سےتبادلہ  خیال ہوا ، انہیں قائل کیا گیا  کئی ایک  میٹنگزہوئی اور پھر جا کر registration کا طریقہ کار آسان ہوا اور  ہم نے کبھی بھی رجسٹریشن سے انکار نہیں کیا۔ ہم نے ہمیشہ اس دعوے کی دلائل ،شواہد کے ساتھ تردید کی ہے کہ مدارس کا کوئی بھی کسی قسم کا تعلق دہشت گردی سے  اگر ہے آپ نشاندہی کریں  ہم نہ صرف خود اس کے خلاف action لیں گے بلکہ اس کو آپ کے حوالے کریں گے جو قانون کے مطابق سزا ہے آپ اسے سزا دیں۔

ان ساری کاوشوں میں اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان کا بڑا اہم کردار ہے جس میں بہت بڑا حصہ الحمد اللہ وفاق المدارس السلفیہ  کا ہے۔اس کے  تمام  اجلاسوں میں  یسین ظفر صاحب شریک  ہوتے ہیں اور مجھےبھی  جب کبھی  موقع ملے شرکت  کرتا ہوں

 اور اس میں ہم نے  اتحادواتفاق  اور مدارس کے حقوق کے حصول کے لیے اپنا نقطہ نظر  ہمیشہ پورے جوش ، زور  اورموثر طریقے  سے  اجاگر کیا ہے اس سلسلے میں جو بھی کامیابیاں ملیں ناسپاسی ہو گی اگر میں  تمام مدارس کے مہتممین و ناظمین ، اساتذہ اور طلبہ  کی دعاؤں اور تعاون کا ذکر نہ کروں

ہمیں مقتدر حلقوں سے مدارس کے تحفظ اور ان کے حقوق کے لیے بات کرتے ہوئے یہ تسلی ہوتی ہے کہ ہماری پشت پر آپ کھڑے ہیں اور ہماری  پشت پر آپ کی طاقت ،قوت  اور آپ کی دعائیں ہیں۔ الحمدللہ یہی دعائیں ہیں جن کی وجہ سے کامیابیاں  ملیں  اور آئندہ بھی  خیر ہی کی امید ہے ،

اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ آج کے اس دور میں جب  دین ،دینی علم اور مدارس کو شک کی نگاہ اور عجیب نظروں سے دیکھا جاتا ہے اس دور میں ان خدمات کو آپ لوگوں کا جاری رکھنابہت بڑی نیکی ہے  میری دعا ہے اللہ تعالی آپ کی اس نیکی کو قبول فرمائے اور جو طلباءوطالبات اپنا سب کچھ چھوڑ کر اپنا گھر بار اور  سیکولر اور دوسری تعلیم کے مواقع( اپنی مرضی سے یا پھر والدین کی تحریک پر) چھوڑ کر  دینی مدارس میں آتے ہیں ان کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور دعا گو ہوں اللہ تعالی ان کی اس قربانی کو قبول فرمائے ان سب کو  دین کاصحیح عالم بنائے۔

آخر میں میں یہ بات ضرور  کہنا چاہوں گا کہ طلبہ اور طالبات کویہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ اگر وہ فارغ تحصیل  ہو گئے ہیں عالمیہ کی ڈگری مل گئی ہے تو  یہی کافی ہے وہ عالم فاضل بن گئے ایسا ہر گز نہیں ان ڈگریوں نے اور حصولِ تعلیم نے مدارس  اور اساتذہ کی اس محنت نے  آپ کو شہرِ علم  کے دروازے پر لا کر کھڑا کیا ہے اس دروازے میں داخل  ہونے کا طریقہ بتا دیا ہے  اب  اس شہرِ علم کی سیر کرنا اس سے  پورا استفادہ کرنایہ آپ کا کام ہے ، وہ  کام اپنے مطالعے کو  وسیع کرنے،کتابوں کے ساتھ اپنے تعلق  کو جاری  رکھ کر کیا جاسکتا ہے۔اورآپ  اس  تعلق کو مزید  بڑھائیں  زیادہ سے زیادہ علم کے اندر رسوخ  حاصل کرنے کی کوشش کریں تاکہ آپ بہتر طریقہ  سے دین کی خدمت کر سکیں اللہ تعالی اس کی توفیق عطا فرمائے اور  جتنی توفیق  ملی ہے اس کی قدر کرنے کی اور اس سے فائدہ اٹھانے کی توفیق عطاء فرمائے۔

Related Post